غیرمسلم مہمان سے حسن سلوک: سیدنا نعیم بن مسعود اشجعی رضی اللہ عنہٗ کہتے ہیں: رسول اکرم ﷺ کے پاس مسیلمہ بن کذاب کی جانب سے دو ایلچی (سفیر) اس کا خط لے کر آئے۔ آپ ﷺ نے جب یہ خط پڑھا تو ان دونوں سے پوچھا: تمہارا اس کے (دعوائے نبوت کے) متعلق کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اسے سچا مانتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’قانون تو یہ ہے کہ سفیر قتل نہیں کیے جاسکتے اگر یہ قانون نہ ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا۔‘‘ (ابوداؤد:2761) یعنی مہمان کسی بھی مذہب اور عقیدے کا حامل کیوں نہ ہو اس کے ساتھ قاعدے اور قانون کے مطابق ہی رویہ ادا رکھا جائے گا۔ جیسا کہ رسول کریم ﷺ کے پاس نجران کے عیسائی آئے۔ آپ ﷺ نے انہیں مسجد نبوی ﷺ میں ٹھہرایا۔ یہ عصر کے بعد کا وقت تھا۔ ان کی عبادت کا وقت ہوگیا تو وہ عبادت میں مصروف ہوگئے۔ بعض صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے انہیں روکنا چاہا تو حضور نبی کریم ﷺ نے صحابہ کو منع فرمادیا۔ انہوں نے مشرق کی جانب رخ کرکے مسجد نبوی ﷺ میں اپنی عبادت کی۔ (دلائل النبوۃ لللبیہقی: 482:5، رقم: 2123)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں